Search

Ads

Sunday, January 19, 2014

ونڈوز 8 کی دنیا

windows 8

امریکا کی مائیکرو سافٹ کارپوریشن نے اکتوبر 2012ء کے آخری ہفتے ونڈوز8 (Windows 8) جاری کر دی۔ یہ کمپیوٹرز، سمارٹ فون اورٹیبلٹس کے لیے مائیکروسافٹ کا جدید ترین آپریٹنگ سسٹم ہے۔ ماہرین سے لے کر عام لوگ تک اس پرتبصرے کر رہے ہیں۔ ہر آپریٹنگ سسٹم کی طرح اس کی بھی خوبیاں اور خامیاں سامنے آئی ہیں۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ ونڈوز 8 ایسے کمپیوٹر پر ہی چل سکتی ہے جس میں کم از کم ایک گیگاہرٹز (Gigahertz) کا پروسیسر نصب ہو۔ نیز ۱؍گیگا بائٹ ریم (Gigabyte RAM) موجود ہو۔ مزید برآں ہارڈڈسک (Hard Disk) میں20؍گیگا بائٹس(Gigabytes) جگہ ہونی چاہیے۔ نیز کمپیوٹر میں ڈائریکٹ 9؍ گرافکس کارڈ مع ڈبلیو ڈی ڈی ایم ڈرائیور بھی لگا ہو۔

سٹارٹ مینو (Start Menu)ختم ہوا ونڈوز 8کی نمایاں ترین خصوصیت یہ ہے کہ اس میں سٹارٹ مینو موجود نہیں۔ مزید برآںسابقہ ونڈوز کی خاص نشانی، ڈیسک ٹاپ بھی عنقا ہے۔ اس کی جگہ ٹائل نما ڈبوں نے لے لی۔ انہی ٹائلوں میں تمام پروگرام نظر آتے ہیں۔ جو پروگرام کھولنا ہو اس پر کلک کیجئے، وہ کھل جائے گا۔ یوں مائیکروسافٹ نے ایک تیر سے دو شکار کیے اور سٹارٹ مینو اور ڈیسک ٹاپ کو یکجا کر دیا۔ اس طرح ’’منی مائز‘‘ اور ’’میکسی مائز‘‘ کے بٹنوں سے نجات مل گئی۔

ٹائل نما ڈیسک ٹاپ سے ہم آہنگ ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے تاہم اسے استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس کو برتنا آسان ہے۔ دراصل یہ تبدیلی اس لیے کی گئی کہ سمارٹ فون اور ٹیبلٹ والے بھی اسے بآسانی استعمال کر سکیں۔گویا نئی نسل کو رِجھانا مقصود ہے جو فی الوقت اپنے سمارٹ فونز میں مختلف آپریٹنگ سسٹم مثلاً اینڈرویڈ اور آئی ایس او وغیرہ برتتی ہے۔ مگر ایکس پی یا ونڈوز7؍ استعمال کرنے والے سٹارٹ مینو یا ڈیسک ٹاپ غائب پا کر پریشان ہو سکتے ہیں۔

تیز رفتاری میں آگے ونڈوز 8 کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ یہ خاصی تیز ہے بلکہ برق رفتار۔ اسی طرح پروگرام بھی کلک کرتے ہی کھل جاتے ہیں۔ اسے استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ونڈوز 7؍کھلنے اور بند ہونے میں تقریباً 30؍ سیکنڈ لگاتی ہے۔ جب کہ ونڈوز 8؍ یہی مراحل کمپیوٹر کی طاقت کے حساب سے15 تا20؍ سیکنڈ میں طے کر لیتی ہے۔

No comments:

Post a Comment